بغداد:26/دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)عراق کے شہرموصل میں شدت پسند گروپ داعش کی شکست کے لیے عراقی اور اتحادی فورسز کا آپریشن کئی ہفتوں سے جاری ہے۔ اس آپریشن کے کئی خوفناک اور خطرناک پہلو ہیں۔ داعش کے خلاف جاری کارروائی کے دوران تیل کے کنوؤں کو لگنے والی آگ نے ماحولیاتی تباہی کا ایک نیا راستہ کھولا ہے جس کے دور رس نتائج آنے والے کئی سالوں تک وہاں کی عوام کو بھگتنا پڑیں گے۔روسی فوج نے گذشتہ اگست کو القیارہ کے علاقے سے داعش کو نکال باہر کیا تھا۔ اس دوران داعش کیزیرانتظام تیل کے کنوؤں کو آگ لگنے سے ماحولیاتی تباہی کا ہولناک سلسلہ شروع ہوا جس کی تباہ کاریاں اب بھی جاری ہیں۔
موصل میں آپریشن کوچارماہ ہونے کو ہونے کو ہیں۔ بعض علاقوں سے داعش کو شکست بھی دی گئی ہے مگر تیل کے کنوؤں میں لگنے والی آگ نے پورے علاقے کی فضاء کو دھوئیں اور آلودگی سے بھر دیا ہے۔ کئی علاقوں سے دھوئیں کے بادل بلند ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔جنوبی موصل میں داعش نے شکست کے ساتھ ہی تیل کے کارخانوں کو آگ لگا دی تھی جس کیبعد وسیع وعریض علاقے میں تیل کی پائپ لائنوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موصل میں تیل کے ذخائر میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں نہ صرف فضائی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے بلکہ موصل کا سمندری پانی حتیٰ کہ نباتات بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ فوجی سازو سامان کو نذرآتش کیے جانے کے واقعات بھی ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا موجب بن رہے ہیں۔عالمی ادارہ برائے ایمی گریشن سے وابستہ گینی اسپارکس کاکہنا ہے کہ موصل میں فضائی آلودگی کے شہری آبادی پر مرتب ہونے والے اثرات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موصل میں تیل کے ڈپوؤں میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں عام شہری بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے انسداد آلودگی اور حفظان صحت کے ادارے کا کہنا ہے کہ حلب میں کیمیائی مواد کے استعمال سے متاثر سیکڑوں شہریوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ تیل کے کنوؤں میں لگنے والی آگ، زہریلی گیسوں کے اخراج اور زہریلے دھوئیں سے سیکڑوں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ موصل کی خطرناک ماحولیاتی تباہ کاریوں سے انسانی اور حیوانی زندگی یکساں طور پر متاثر ہوئی ہے۔ بھیڑ بکریوں کے رنگ تک سیاہ ہوچکے ہیں۔ کوئی شخص ان بکریوں کو خریدنے کو تیار نہیں ہے۔ فضائی الودگی، مہلک گیسوں اور دھوئیں سے ہزاروں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔